Muhammad Aslam Turnover pages of history
A Pioneer of Book Writer in Faisalabad,Haji Muhammad Aslam will always be an influential name when it comes to valiant and transparent turnover pages of history .







Introduction of Our Books
These books give a very authentic overview of the happenings which affected the people of subcontinent in 1947. Not only this , he has also demonstrated how the past has influenced the current generation even after the passage of seven decades. He believes in giving the true account of the historical events and his principle remains one the most important cornerstone of all of his masterpieces. After amassing huge success and respect in the community of writers, he is looking forward to serve the nation through power of his pen. Three books on the memoirs of separation of India and Pakistan
براعظموں کے مسافر
یہ کتاب مصنف(محمد اسلم) کے والد حاجی احمد دین کی ـ آب بیتی ـ پر مشتمل یے حاجی احمد دین 1920 میں لدھیانہ کے گاوں ـ مانگٹ ـ کے ایک زمییندار گھرانے میں پیدا ہوے 28 فروری 1944 کو روزگار کے سلسلے میں ؛ بمبی ؛سے مشرقی افریقہ کیلیے روانہ ھوے اور 20 سال ایست افریقن ریلوے میں خدمت انجام دیتے رھے۔ 1964 میں ریٹائرمنٹ کے بعد وھ چند ماھ کیلیےپاکیستان آئے اور پھر برطانیہ چلے گئے اور د س سال تک۱برمنگھم۱ میں کام کرتے رھے۔1975 سے 2005(اپنی وفات) تک وہ ۱ گلاسگو۱میں مقیم رھے۔ اس دہران وہ ھر سال پاکیستان بی آتے جاتے رھے۔ حاجی احمد دین نے اپنی زندگی تیں برآعظموں ایشیا؛ افریقہ ہور یورپ میں گزاری۔ اپنی اس تصنیف میں انھوں نے ہندستان، کینیا اور برطانیہ میں قیام کے دوران اپنے تجربات، وہاں کے رھن سہن اور عادات و اطوار پر سیر حاصل معلومات ھم پر پہنچائیں۔ مجھے یہ کتاب مکمل کرنے میں بہت آسانی رہی۔ اس کے علاوہ میرے گھر کے افراد اور دفتر کا سٹاف بھی شکریہ کے مستحق ہیں جنہوں نے مجھے گھریلو اور کاروباری مصروفیات سے فارغ رکھا۔اگر میں اپنے دفتری محمد افضل کاذکر نہ کروں تو زیادتی ہوگی۔ اس نوجوان نے اس کتاب کے لوازمہ کی فائلوں کو سنبھال کر اور ترتیب کے ساتھ رکھا اور میرے کام میں رکاوٹ نہیں آنے دی۔ا
جاٹ کالوں کے دیس میں
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.
میں لدھیانہ کے مسلمانوں پر کیا گذری m1947
اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ میں چار سال کی لگاتار محنت کے بعد یہ کتاب منظرعام پر لا سکا ہوں۔ اس کتاب کی تالیف و ترتیب میں میرے تایا زاد بھائی چوہدری سیف الرحمن کا تعاون قابل ستائش ہے۔ چوہدری سیف الرحمن قیام پاکستان کے وقت 17 سال کے نوجوان تھے۔ ان کو لدھیانہ اور وہاں کے رہنے والوں کے بارے میں اچھی خاصی معلومات حاصل ہیں۔ انہوں نے میری معاونت کیلئے اپنا قیمتی وقت نکالا اور چوہدری سیف الرحمن میرے ساتھ تین سال مختلف شہروں اور دیہاتوں میں لدھیانہ کے پرانے باسیوں کا انٹرویو کرنے جاتے رہے۔ ان کے اہل خانہ بھی شاید مجھ سے تنگ پڑ گئے ہوں مگر چوہدری سیف الرحمن نے خوش دلی سے یہ بار اٹھائے رکھا۔ جمع شدہ لوازمہ کو کتابی شکل میں لانے کیلئے ڈیلی ”یارن“ کے ایڈیٹر مسعود اختر اور سرور خان سرور کی صلاحیتیں بروئے کار آئیں۔ ان دونوں حضرات نے جس محنت اور توجہ کے ساتھ کام کیا وہ بھی قابل ستائش ہے۔ کمپیوٹر کمپوزنگ اور ڈیزائنگ کے لئے محمد عاصم کی کوششیں بھی میرے شکریہ کی مستحق ہیں۔ ان حضرات کی معاونت سے مجھے یہ کتاب مکمل کرنے میں بہت آسانی رہی۔ اس کے علاوہ میرے گھر کے افراد اور دفتر کا سٹاف بھی شکریہ کے مستحق ہیں جنہوں نے مجھے گھریلو اور کاروباری مصروفیات سے فارغ رکھا۔اگر میں اپنے دفتری محمد افضل کاذکر نہ کروں تو زیادتی ہوگی۔ اس نوجوان نے اس کتاب کے لوازمہ کی فائلوں کو سنبھال کر اور ترتیب کے ساتھ رکھا اور میرے کام میں رکاوٹ نہیں آنے دی۔
What Our Friends Say!
Allah kre zore qalam our zaida

Majeed Nazami
Aslam Sb
Dolt-e-drd ko duna say chupa kr rakhna
Aankh main bond na ho dil main Samunder rakhna

Ahmad Faraz
Muhammad Aslam sb Ap to kamal k admi hain. Apnay Aap ko Sanatkar bata tay hain our itna tahqaqi kam kr dala our itni qamat ki jildain. Subhan Allah

Intizar Hussain
Brotherum Muhammd Aslam ko Nehyat Khaloos,Mohbat our Naikh Duaoon k Sath

Dr.Abdul Qadeer Khan
Mukrami Muhammad Aslam Sb! Ap ki doonoo kitabain “BAR-E-AZMOO KAY MUSAFIR, OUR JAT KALOON K DAIS MAIN” Mill Gainee.Thanks Pernay K Bad R Aai doon ga. Ludhaina k “Dihat per 1947 main kia guzri” ab is k kam per intizar ha.

Dr.Waheed Qurashi
Muhammad Aslam sb ko apnay aba-o-ajdad k waten ki yadain likhnay ka zooq-o-shooq balkay janoon ha , un ki ghair mamooli mehnat ,kawish ko daikh kr mutasir howa hoon. Allah inhain is kar-e-khair main kamyabi our kamrani day.

Muhammad Hamza
With Great appreciation lesson

Mian Mumtaz Dooltana






